قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

89 .   وحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِثِقَةٍ»، وَسَأَلْتُ مَالِكًا عَنْ هَؤُلَاءِ الْخَمْسَةِ، فَقَالَ: «لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ»، وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ، فَقَالَ: «هَلْ رَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي؟» قُلْتُ: لَا، قَالَ: «لَوْ كَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي كُتُبِي».

صحیح مسلم:

مقدمہ صحیح مسلم 

  (

باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

89.   بشر بن عمرؒ نے ہم سے بیان کیا، کہا: میں نے امام مالک بن انسؒ سے محمد بن عبد الرحمنؒ کے بارے میں پوچھا جو سعید بن مسیبؒ سے احادیث روایت کرتا ہے، تو انہوں نے کہا: ’’وہ ثقہ نہیں۔‘‘ میں نے مالک بن انسؒ سے ابو حویرث کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے فرمایا: ’’وہ ثقہ نہیں۔‘‘ (پھر) میں نے ان سے اس شعبہؒ کے بارے میں سوال کیا جس سے ابن ابی ذئبؒ روایت کرتے ہیں، تو فرمایا: ’’وہ ثقہ نہیں۔‘‘ میں نے ان سے صالح مولیٰ تَواَمَہ کے بارے میں سوال کیا، تو کہا: ’’ثقہ نہیں۔‘‘ میں نے ان سے حرام بن عثمان کے بارے میں پوچھا، تو فرمایا: ’’ثقہ نہیں۔‘‘ میں نے امام مالکؒ سے ان پانچوں کے بارے میں پوچھا، انہوں نے فرمایا: ’’یہ سب حدیث کے بیان کرنے میں ثقہ نہیں۔‘‘ میں نے ان سے ایک اور شخص کے بارے میں پوچھا جس کا (اب) میں نام بھول گیا ہوں تو انہوں نے کہا: ’’کیا تم نے میری کتابوں میں اس کا نام دیکھا ہے۔‘‘ میں نے عرض کی: نہیں۔ فرمایا: ’’اگر ثقہ ہوتا، تو تم اس کا ذکر میری کتابوں میں دیکھتے۔‘‘