قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي هِيَ أَحَدُ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

11. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ، نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ، وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ، وَاللَّيْلَةِ» فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ»، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ فَقَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ».

مترجم:

11.

مالک بن انسؒ نے ابو سہیلؒ سے، اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اہل نجد میں سے ایک آدمی آیا، اس کے بال پراگندہ تھے، ہم اس کی ہلکی سی آواز سن رہے تھے لیکن جوکچھ وہ کہہ رہا تھا ہم اس کو سمجھ نہیں رہے تھے حتی کہ وہ رسو ل اللہ ﷺ کے قریب آ گیا، وہ آپ سے اسلام کے بارے میں پوچھ رہا تھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دن اور رات میں پانچ نمازیں (فرض) ہیں۔‘‘ اس نے پوچھا:  کیا ان کے علاوہ (اور نمازیں) بھی میرے ذمے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں:  الا یہ کہ تم نفلی نماز پڑھو اور ماہ رمضان کے روزے ہیں۔‘‘ اس نے پوچھا: کیا میرے ذمے اس کے علاوہ بھی (روزے) ہیں؟ فرمایا: ’’نہیں، الا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ اسے زکاۃ کے بارے میں بتایا تو اس نے سوال کیا: کیا میرے ذمے اس کےسوا بھی کچھ ہے؟ آپ نے جواب دیا: ’’نہیں، سوائے اس کے کہ تم اپنی مرضی سے (نفلی صدقہ) دو۔‘‘ (حضرت طلحہ نے ) کہا: پھر وہ آدمی واپس ہوا تو کہہ رہا تھا: اللہ کی قسم! میں نے اس پر کوئی اضافہ کروں گا نہ اس میں کوئی کمی کروں گا۔  اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ فلاح پا گیا اگر اس نے سچ کر دکھایا۔‘‘