قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْقَارِنَ لَا يَتَحَلَّلُ إِلَّا فِي وَقْتِ تَحَلُّلِ الْحَاجِّ الْمُفْرِدِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1229. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ»

مترجم:

1229.

یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے پڑھا، انھوں نے نافع سے روایت کی، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! لوگوں کا معاملہ کیا ہے؟ انھوں نے (عمرے کے بعد) احرا م کھول دیا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمرے (آتے ہی طواف وسعی جو عمرے کے منسک کے برابر ہے) کے بعد احرا م نہیں کھولا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے سر (کے بالوں) کو گوند یا خطمی بوٹی سے) چپکا لیا اور اپنی قربانیوں کو ہار ڈا ل دیے۔ اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں۔ احرا م نہیں کھول سکتا۔‘‘