کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: فے کا حکم
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: Ruling on Fai' (Booty acquired without fighting))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1756.
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ ﷺ سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھی: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ جس بستی میں آؤ اور اس میں قیام کرو (بغیر جنگ کے تمہاری تحویل میں آ جائے) تو اس میں تمہارے لیے (دوسرے مسلمانوں کی طرح ایک) حصہ ہے اور جس بستی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی (اور تم نے لڑ کر اسے حاصل کیا) تو اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول کا حصہ ہے، پھر وہ (باقی سب) تمہارا ہے۔‘‘
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ ﷺ سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھی: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ جس بستی میں آؤ اور اس میں قیام کرو (بغیر جنگ کے تمہاری تحویل میں آ جائے) تو اس میں تمہارے لیے (دوسرے مسلمانوں کی طرح ایک) حصہ ہے اور جس بستی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی (اور تم نے لڑ کر اسے حاصل کیا) تو اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول کا حصہ ہے، پھر وہ (باقی سب) تمہارا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس بستی میں جاؤ اور اس میں اقامت اختیار کرو تو اس میں تمہارا حصہ ہو گا اور جس بستی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو اس کا پانچواں حصہ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، پھر وہ باقی مال تمہارا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
فئي: واپس آنے اور لوٹنے کو کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (مَااَفَاءَ اللهُ عَليٰ رَسُولِه): جو اموال اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پلٹا دیے اور اصطلاح کی رو سے اس مال کو کہتے ہیں، جو کافروں سے جنگ کیے بغیر حاصل ہو جائے۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، جس بستی پر مسلمان چڑھائی کیے بغیر کافروں پر غالب آ جائیں اور وہ صلح و صفائی سے مال حوالہ کر دیں تو وہ مال فئی ہو گا، جو سارے کا سارا بیت المال میں جائے گا اور مسلمانوں کے مفادات میں استعمال ہو گا، اس کو غنیمت کی طرح مجاہدوں میں تقسیم نہیں کیا جائے گا، لیکن جس بستی کے لوگ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ برسرپیکار ہوں گے اور مسلمان ان پر بزور نازو، جنگ کے ذریعہ غالب آئیں گے اور ان سے مال حاصل ہو گا تو وہ غنیمت کا مال شمار ہو گا، اس سے پانچواں حصہ نکال کر باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم کر دئیے جائیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been narrated on the authority of Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) said: If you come to a township (which has surrendered without a formal war) and stay therein, you have a share (that will be in the form of an award) in (the properties obtained from) it. If a township disobeys Allah and His Messenger (and actually fights against the Muslims) one-fifth of the booty seized therefrom is for Allah and His Apostle (ﷺ) and the rest is for you.