موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَضَاحِي (بَابُ اسْتِحْبَابِ الضَّحِيَّةِ، وَذَبْحِهَا مُبَاشَرَةً بِلَا تَوْكِيلٍ، وَالتَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ)
حکم : صحیح
1967 . حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ فَقَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ ثُمَّ قَالَ اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ثُمَّ ذَبَحَهُ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ضَحَّى بِهِ
صحیح مسلم:
کتاب: قربانی کے احکام ومسائل
باب: اچھی قربانی کرنا کسی کو وکیل بنا ئے بغیر خود ذبح کرنا مستحب ہے اور بسم اللہ اور تکبیر پڑھنا
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1967. عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لئے لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ "اے عائشہ! چھری لا۔" پھر فرمایا کہ "اس کو پتھر سے تیز کر لے۔" میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ ﷺ نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ "بسم اللہ، اے اللہ! محمد ( ﷺ) کی طرف سے اور محمد (ﷺ) کی آل کی طرف سے اور محمد (ﷺ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر،" پھر اس کی قربانی کی۔