قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ جَرِّ الثَّوْبِ خُيَلَاءَ، وَبَيَانِ حَدِّ مَا يَجُوزُ إِرْخَاؤُهُ إِلَيْهِ وَمَا يُسْتَحَبُّ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2087 .   حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ فَجَعَلَ يَضْرِبُ الْأَرْضَ بِرِجْلِهِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْبَحْرَيْنِ وَهُوَ يَقُولُ جَاءَ الْأَمِيرُ جَاءَ الْأَمِيرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى مَنْ يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا

صحیح مسلم:

کتاب: لباس اور زینت کے احکام

 

تمہید کتاب  (

باب: تکبر کی بنا پر کپڑا گھسیٹ کر چلنے کی ممانعت اور یہ وضا حت کہ کپڑا لٹکا نے کی جا ئز حد کیا ہے اور مستحب کیا ہے؟

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2087.   عبیداللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، اور انھوں نے ایک شخص کو چادر گھسیٹ کر چلتے ہوئے دیکھا اس شخص نے زمین پر پاؤں مار مار کہنا شروع کر دیا: امیر آ گئے امیر آ گئے۔ وہ (ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) بحرین کے امیر تھے۔ (یہ دیکھ کر ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ’’جو شخص اتراتے ہوئے زمین پر اپنی ازار گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر تک نہ فرمائے گا۔‘‘