قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالْأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2137 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ

صحیح مسلم:

کتاب: معاشرتی آداب کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: برے نام اور نافع(نفع پہنچانے والا) جیسے نام رکھنا مکرو ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2137.   زہیر نے کہا: ہمیں منصور نے ہلال بن یساف سے، انھوں نے ربیع بن عمیلہ سے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چارکلمات ہیں:‘‘ (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ) اور ،تم (ذکر کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں، اور تم اپنے لڑکے کا نام یسار، رباح، نجیح،(کامیاب ہونے والا) اور افلح نہ رکھنا، کیونکہ تم پوچھو گے: فلاں (مثلا: افلح) یہاں ہے، وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا) کہے گا: (یہاں کوئی) افلح (زیادہ فلاح پانے والا) نہیں ہے۔‘‘ (سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:) یہ چار ہی (نام) ہیں، میری ذمہ داری پر اور کوئی نام نہ بڑھانا۔