Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: The Prohibition Of Looking Into A House)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2157.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے حجرے میں جھانکا رسول اللہ ﷺ چوڑے پھل کا ایک تیر یا کئی تیرلے کر اٹھے جیسے میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہو ں کہ آپ خاموشی سے اس کی آنکھوں میں وہ تیر چبھونے کے امکان کا جائزہ لے رہے تھے۔
تشریح:
فائدہ:
جو آلہ آپﷺ استعمال کررہے تھے، اس پر کئی لمبی لمبی نوکیں بنی ہوئی تھیں جو چھوٹے چھوٹے پتھروں کی طرح نظر آتی تھیں۔
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے حجرے میں جھانکا رسول اللہ ﷺ چوڑے پھل کا ایک تیر یا کئی تیرلے کر اٹھے جیسے میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہو ں کہ آپ خاموشی سے اس کی آنکھوں میں وہ تیر چبھونے کے امکان کا جائزہ لے رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
جو آلہ آپﷺ استعمال کررہے تھے، اس پر کئی لمبی لمبی نوکیں بنی ہوئی تھیں جو چھوٹے چھوٹے پتھروں کی طرح نظر آتی تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کمرہ کے اندر سے جھانکا تو آپ اسی کی طرف تیر لے کر لپکے، گویا کہ میں دیکھ رہا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو تیر مارنے کے لیے حیلہ یا تدبیر کر رہے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) مشقص ج مشاقص:چوڑا تیر۔ (2) يختل: حیلہ اور چارہ کرنا،جستجو کرنا کہ اس کی غفلت سے فائدہ اٹھا کراس کو نشانہ بنایا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported that a person peeped in some of the holes (in the doors) of Allah's Messenger (ﷺ) (and he found him) standing up (lifting) an arrow or some arrows. The narrator said: I perceived as if Allah's Messenger (ﷺ) was going to pierce (his eyes).