قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ إِبَاحَةِ الْخُرُوجِ لِلنِّسَاءِ لِقَضَاءِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2170. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ عَلَيْهَا الْحِجَابُ لِتَقْضِيَ حَاجَتَهَا وَكَانَتْ امْرَأَةً جَسِيمَةً تَفْرَعُ النِّسَاءَ جِسْمًا لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ قَالَتْ فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ فَأُوحِيَ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ يَفْرَعُ النِّسَاءَ جِسْمُهَا زَادَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ هِشَامٌ يَعْنِي الْبَرَازَ

صحیح مسلم:

کتاب: سلامتی اور صحت کابیان

تمہید کتاب (باب: انسانی ضرورت کے لیے عورتوں کا باہر نکلنا جا ئز ہے)

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

2170.

ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے ہشام سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: پردہ ہم پرلاگو ہوجانےکے بعد حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلیں، حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جسامت میں بڑی تھیں، جسمانی طور پر عورتوں سے اونچی (نظر آتی) تھیں۔ جوشخص انہیں جانتا ہو (پردے کے باوجود) اس کے لیے مخفی نہیں رہتی تھی، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں دیکھ کر کہا: سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! اللہ کی قسم! آپ ہم سے پوشیدہ نہیں رہ سکتیں اس لیے دیکھ لیجئے آپ کیسے باہر نکلا کریں گی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (یہ سنتے ہی) الٹے پاؤں لوٹ آئیں اور (اس وقت ) رسول اللہ ﷺ میرے ہاں رات کا کھانا تناول فرما رہے تھے۔ آپ کے دست مبارک میں گوشت والی ایک ہڈی تھی وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں۔ اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں باہر نکلی تھی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے اس اس طرح کہا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: اسی وقت اللہ تعالیٰ نے آپ پر وحی نازل فرمائی، پھر آپ سے وحی کی کیفیت زائل ہو گئی، ہڈی اسی طرح آپ کے ہاتھ میں تھی، آپ نے اسے رکھا نہیں تھا، آپ نے فرمایا: ’’تم سب (امہات المومنین)کو اجازت دے دی گئی ہے کہ تم ضرورت کے لیے باہر جا سکتی ہو۔‘‘ ابوبکر (ابن ابی شیبہ) کی روایت میں ہے: ’’ان کا جسم عورتوں سے اونچاتھا‘‘ ابو بکر نے اپنی حدیث (کی سند ) میں یہ اضافہ کیا: تو ہشام نے کہا: آپ کا مقصود قضائے حاجت کے لیے جانے سے تھا۔