باب: دعا کے ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ درد کی جگہ رکھنا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: It Is Recommended To Put Ones Hand On The Site Of The Pain When Supplicating)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2202.
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے ایک درد کی شکایت کی، جو ان کے بدن میں پیدا ہو گیا تھا جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’تم اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو اور تین بار ((بسم اللہ)) کہو، اس کے بعد سات بار یہ کہو کہ أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ ’’میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جس کو پاتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں“۔
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے ایک درد کی شکایت کی، جو ان کے بدن میں پیدا ہو گیا تھا جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’تم اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو اور تین بار ((بسم اللہ)) کہو، اس کے بعد سات بار یہ کہو کہ أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ ’’میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جس کو پاتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں“۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ جب سے وہ اسلام لائے ہیں، ان کے جسم میں درد رہتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’جسم کے جس حصہ میں درد پاتے ہو، وہاں اپنا ہاتھ رکھ کر، تین دفعہ بسم اللہ کہو اور سات بار کہو، میں اللہ کی ذات اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، دم کرتے وقت، اس شر سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں ڈرتا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، دم کرتے وقت، درد اور تکلیف کی جگہ صرف ہاتھ رکھنا چاہیے اور اگر سارے جسم میں درد ہو تو ہاتھ پھیرنا چاہیے، تاکہ مریض نفسیاتی طور پر بھی متاثر ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Uthman bin Abu al-'As Al-Thaqafi reported that he made a complaint of pain to Allah's Messenger (ﷺ) that he felt in his body at the time he had become Muslim. Thereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: Place your hand at the place where you feel pain in your body and say Bismillah (in the name of Allah) three times and seven times A'udhu billahi wa qudratihi min sharri ma ajidu wa ukhdhiru (I seek refuge with Allah and with His Power from the evil that I find and that I fear).