قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ تَوْقِيرِهِ ﷺ وَتَرْكِ إِكْثَارِ سُؤَالِهِ عَمَّا لَا ضَرُورَةَ إِلَيْهِ أَوْ لَا يَتَعَلَّقُ بِهِ تَكْلِيفٌ وَمَا لَا يَقَعُ وَنَحْوِ ذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2360. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: «سَلُونِي عَمَّ شِئْتُمْ» فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ»، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَضَبِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللهِ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ قَالَ: مَنْ أَبِي؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ»

مترجم:

2360.

عبداللہ بن براد اشعری اور (ابو کریب) محمد بن علاء ہمدانی نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے یزید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ سے چند (ایسی) چیزوں کے بارے میں سوال کیے گئے جو آپ کو پسند نہ آئیں جب زیادہ سوال کیے گئے تو آپ غصے میں آگئے، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ’’جس چیز کے بارے میں بھی چاہو مجھ سے پوچھو۔‘‘ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! میرا باپ کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمھارا باپ حذافہ ہے۔‘‘ دوسرے شخص نے کہا: یا رسول اللہ ﷺ! میرا باپ کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمھارا باپ شیبہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہے۔‘‘ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم اللہ سے توبہ کرتے ہیں ابو کریب کی روایت میں ہے کہ اس نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میرا باپ کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمھا را باپ شیبہ کا مولیٰ سالم ہے۔‘‘