باب: جب پیشاب یا کوئی اور نجاست مسجد میں لگ گئی ہوتواسے دھونا ضروری ہے اورزمین پانی سے پاک ہو جاتا ہے اس کے کھودنے کی ضرورت نہیں
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The obligation to wash away urine and other impurities if they result in the Masjid, and the ground may be purified with water with no need to scrub it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
284.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت کی کہ ایک بدوی نے مسجد میں پیشاب (کرنا شروع) کر دیا، بعض لوگ اٹھ کر اس کی طرف لپکے تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، اسے ( پیشاب کے) درمیان میں مت روکو۔‘‘ جب وہ فارغ ہو گیا تو آپﷺ نے پانی کا ڈول منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا۔ (پانی کے ساتھ وہ پیشاب زمین کےاندر چلا گیا۔)
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت کی کہ ایک بدوی نے مسجد میں پیشاب (کرنا شروع) کر دیا، بعض لوگ اٹھ کر اس کی طرف لپکے تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، اسے ( پیشاب کے) درمیان میں مت روکو۔‘‘ جب وہ فارغ ہو گیا تو آپﷺ نے پانی کا ڈول منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا۔ (پانی کے ساتھ وہ پیشاب زمین کےاندر چلا گیا۔)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدو نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا، بعض لوگ اس کی طرف اٹھ کر چلے (تاکہ اس کو روک دیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسے چھوڑو، اس کا پیشاب درمیان میں مت روکو‘‘، جب وہ فارغ ہو گیا، تو آپﷺ نے پانی کا ڈول منگوایا، اور اسے اس پر ڈال دیا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
لَاتُزْرِمُوْهُ:زَرَمَ اور ازْرَام کا اصل معنی کاٹنا، قطع کرنا ہے، یہاں مقصد ہے، پیشاب درمیان میں قطع نہ کرو، اسے کر لینے دو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas reported: A Bedouin urinated in the mosque. Some of the persons stood up (to reprimand him or to check him from doing so), but the Messenger of Allah (ﷺ) said: Leave him alone; don't interrupt him. He (the narrator) said: And when he had finished, he called for a bucket of water and poured it over.