باب: شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو کیسے دھویا جائے
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The ruling on the urine of a nursing infant and how to wash it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
286.
عبداللہ بن نمیر نےہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروج بن زبیر) سے اور انہوں نے نبی ﷺ کی زوجہ (اپنی خالہ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے۔ آپﷺ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپﷺ پر پیشاب کر دیا تو آپﷺ نے پانی منگوایا اور اس کے پیشاب پر بہا دیا اور اسے (رگڑ کر) دھویا نہیں۔
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
عبداللہ بن نمیر نےہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروج بن زبیر) سے اور انہوں نے نبی ﷺ کی زوجہ (اپنی خالہ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے۔ آپﷺ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپﷺ پر پیشاب کر دیا تو آپﷺ نے پانی منگوایا اور اس کے پیشاب پر بہا دیا اور اسے (رگڑ کر) دھویا نہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بچوں کو لایا جاتا تھا، آپﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کو گھٹی دیتے، آپﷺ کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپﷺ پر پیشاب کر دیا، تو آپﷺ نے پانی منگوایا، اور اس کے بول پر ڈال دیا، اور اسے دھویا نہیں۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) يُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ : ان کے لیے دعا کرتے اور ان پر ہاتھ پھیرتے، برکت کا اصل معنی کثرت اور بڑھوتری ہے۔ (2) يُحَنِّكُهُمْ: تَحْنِيْك کا معنی ہوتا ہے کھجور وغیرہ چبا کر، بچے کے منہ میں تالو پر مل دینا۔ (شرح نووی:1/ 139)
فوائد ومسائل
بچے کی پیدائش پر کسی اچھے اور نیک انسان سے گھٹی دلوانی چاہیے۔ اور اس سے اس کے لیے دعا کروانی چاہیے اچھے اور نیک لوگوں کو بھی تواضع وانکساری سے کام لیتے ہوئے بچوں کے ساتھ محبت وپیار کرتے ہوئے ان کو خیروبرکت کی دعا دینے میں حجاب محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ اور بچے کو گھٹی دینی چاہیے، بچے کے پیشاب کا حکم آگے بیان ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
A'isha, the wife of the Apostle (ﷺ) said: Babies were brought to the Messenger of Allah (ﷺ) and he blessed them, and after having chewed (something, e. g. dates or any other sweet thing) he rubbed there with their soft palates. A baby was brought to him and he passed water over him (over his garment), so he asked water to be brought and sprinkled it, but he did not wash it.