قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابٌ «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ»)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2969 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُكْتِبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنْ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَى نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي قَالَ فَيَقُولُ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا قَالَ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ انْطِقِي قَالَ فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ قَالَ ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ قَالَ فَيَقُولُ بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ

صحیح مسلم:

کتاب: زہد اور رقت انگیز باتیں

 

تمہید کتاب  (

باب: دنیا میں مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2969.   حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس (بیٹھے ہوئے) تھے کہ آپ ہنس پڑے پھر آپ نے پوچھا: ’’کیا تمھیں یہ معلوم ہے کہ میں کس بات پر ہنس رہا ہو؟‘‘ ہم نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول اللہ ﷺ زیادہ جاننے والے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے بندے کی اپنے رب کے ساتھ کی گئی بات پر ہنسی آتی ہے وہ کہے گا ۔اے میرے رب! کیا تونے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی؟‘‘ آپ ﷺ نے کہا: ’’وہ فرمائے گا۔ کیوں نہیں!‘‘ فرمایا: ’’بندہ کہے گا میں اپنے خلاف اپنی طرف کے گواہ کے سوا اور کسی (کی گواہی) کو جائز قرار نہیں دیتا۔ تو وہ فرمائے گا آج تم اپنے خلاف بطور گواہ خود کافی ہواور کراماً کا تبین بھی گواہ ہیں چنانچہ اس کے منہ پر مہرلگا دی جائے گی۔ اور اس کے (اپنے )اعضاء سے کہا جائے گا۔ بولو،‘‘ فرمایا: ’’تو وہ اس کے اعمال کے بارے میں بتائیں گے پھر اسے اور (اس کے) اعمال کے بارے میں بتائیں گے پھر اسے اور (اس کے اعضاء کے) بولنے کو اکیلا چھوڑ دیا جا ئے گا۔‘‘ فرمایا: ’’تو (ان کی گواہی سن کر) وہ کہے گا دورہو جاؤ، میں تمھاری طرف سے (دوسروں کے ساتھ) لڑا کرتا تھا۔‘‘