قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ اسْتِخْلَافِ الْإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ، وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصلِّي بِالنَّاسِ،)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

419 .   حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنِي، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - وَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ «كَشَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سِتْرَ الْحُجْرَةِ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا، وَهُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا» قَالَ: «فَبُهِتْنَا وَنَحْنُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ فَرَحٍ بِخُرُوجِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ لِلصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ»، قَالَ: «ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْخَى السِّتْرَ» قَالَ: «فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ»

صحیح مسلم:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جب امام کو مرض، سفر یا کسی اور وجہ سے عذر پیش آ جائے تو لوگوں میں سے کسی کو نماز پڑھانے کے لیے اپنا جانشیں (خلیفہ) مقرر کرنا ا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

419.   صالح نے ابن شہاب سے روایت کیا، انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہﷺ کی بیماری دوران، جس میں آپﷺ نے وفات پائی، ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے حتیٰ کہ جب سوموار کا دن آیا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نماز میں صف بستہ تھے تو رسول اللہﷺ نے حجرے کا پردہ اٹھایا اور ہماری طرف دیکھا، اس وقت آپﷺ کھڑے ہوئے تھے، ایسا لگتا تھا کہ آپﷺ کا رخ انور مصحف کا ایک ورق ہے، پھر آپﷺ نے ہنستے ہوئے تبسم فرمایا۔ انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز ہی میں اس خوشی کے سبب جو رسول اللہﷺ کے باہر آنے سے ہوئی تھی مبہوت ہو کر رہ گئے۔ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ الٹے پاؤں لوٹے تاکہ صف میں مل جائیں، انہوں نے سمجھا کہ نبیﷺ نماز کے لیے باہر تشریف لا رہے ہیں۔ نبیﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ اپنی نماز مکمل کرو، پھر آپﷺ واپس حجرے میں داخل ہو گئے اور پردہ لٹکا دیا۔ اسی دن رسول اللہﷺ وفات پا گئے۔