باب: اس باب کا بیان کہ مغرب کا اول وقت سورج کے غروب ہونے پر ہے
)
Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: The beginning of the time for Maghrib when the sun sets)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
641.
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اور میرے (وہ) ساتھ ۔ جو میرے ساتھ بڑی کشتی میں (حبشہ سے واپس) آئے تھے۔ بطحان کے نشیبی میدان میں اترے ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تھے اور ہر رات ان میں سے ایک جماعت باری باری عشاء کی نماز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یوں اتفاق پیش آیا کہ آپﷺ اپنے کسی معاملے میں (اتنے) مشغول ہو گئے کہ آپﷺ نے نماز کو مؤخر کر دیا حتی کہ آدھی رات ہو گئی۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب آپﷺ نے نماز مکمل کر لی تو ان لوگوں سے جو آپﷺ کے سامنے حاضر تھے، فرمایا: ’’ذرا ٹھہرو میں تمھیں بتاتا ہوں اور تم خوش ہو جاؤ یہ تم پر اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے کہ لوگوں میں اس وقت، تمھارے سوا، کوئی بھی نماز نہیں پڑھ رہا۔‘‘ یا آپﷺ نے فرمایا: ’’اس وقت تمھارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ ہمیں یاد نہیں کہ آپﷺ نے کون سا جملہ کہا تھا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا: ہم رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے۔
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اور میرے (وہ) ساتھ ۔ جو میرے ساتھ بڑی کشتی میں (حبشہ سے واپس) آئے تھے۔ بطحان کے نشیبی میدان میں اترے ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تھے اور ہر رات ان میں سے ایک جماعت باری باری عشاء کی نماز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یوں اتفاق پیش آیا کہ آپﷺ اپنے کسی معاملے میں (اتنے) مشغول ہو گئے کہ آپﷺ نے نماز کو مؤخر کر دیا حتی کہ آدھی رات ہو گئی۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب آپﷺ نے نماز مکمل کر لی تو ان لوگوں سے جو آپﷺ کے سامنے حاضر تھے، فرمایا: ’’ذرا ٹھہرو میں تمھیں بتاتا ہوں اور تم خوش ہو جاؤ یہ تم پر اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے کہ لوگوں میں اس وقت، تمھارے سوا، کوئی بھی نماز نہیں پڑھ رہا۔‘‘ یا آپﷺ نے فرمایا: ’’اس وقت تمھارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ ہمیں یاد نہیں کہ آپﷺ نے کون سا جملہ کہا تھا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا: ہم رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے ساتھی جو کشتی میں میرے ساتھ آئے تھے، بطحان کی وسیع جگہ میں اترے ہوئے تھے اور رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف فرما تھے اور ہر رات ہماری ایک جماعت باری باری عشاء کی نماز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتاتے ہیں کہ میں اور میرے ساتھیوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس حال میں پایا کہ آپﷺ اپنے کسی کام مشغول تھے، حتیٰ کہ آپﷺ نے نماز کو آدھی رات تک مؤخر کر دیا، پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور حاضرین کو نماز پڑھائی تو جب آپﷺ نے نماز پوری کر لی، حاضرین کو فرمایا: ’’ذرا ٹھہرو، میں تمہیں بتاتا ہوں اور خوش ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ کا تم پر احسان ہے، لوگوں میں سے کوئی بھی اس وقت تمہارے سوا نماز نہیں پڑھتا۔‘‘ یا آپﷺ نے فرمایا: ’’اس وقت تمہارے سوا نماز کسی نے نماز نہیں پڑھی،‘‘ راوی کو یاد نہیں ابو موسیٰ نے کونسا جملہ کہا تھا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، ہم رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے، ابھار اللیل، رات آدھی گزر گئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa reported: I and my companions who had sailed along with me in the boat landed with me in the valley of Buthan while the Messenger of Allah (ﷺ) was staying in Madinah. A party of people amongst them went to the Messenger of Allah (ﷺ) every night at the time of the 'Isha' prayer turn by turn. Abu Musa said: (One night) we (I and my companions) went to the Messenger of Allah (ﷺ) and he was occupied in some matter till there was a delay in prayer so much so that it was the middle of the night. The Messenger of Allah (ﷺ) then came out and led them (Musa's companions) in prayer. And when he had observed his prayer he said to the audience present: Take it easy, I am going to give you information and glad tidings that it is the blessing of Allah upon you for there is none among the people, except you, who prays at this hour (of the night), or he said: None except you observed prayer at this (late) hour. He (i. e. the narrator) said: I am not sure which of these two sentences he actually uttered. Abu Musa, said: We came back happy for what we heard from the Messenger of Allah (ﷺ) .