باب: فوت شدہ نماز کی قضا اور اس میں جلدی کرنا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: Making up a missed prayer. And it is recommended to hasten to make it up)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
680.
یونس نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب جنگ خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپﷺ کو نیند نے آ لیا، آپﷺ نے (سواری سے) اتر کر پڑاؤ کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’ہمارے لیے رات کا پہرہ دو (نظر رکھو کہ کب صبح ہوتی ہے ؟)‘‘ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقدور بھر نماز پڑھی، رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ سو گئے۔ جب فجر قریب ہوئی تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (مطلع) فجر کی طرف رخ کرتے ہوئے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائی، جب وہ ٹیک لگائے ہوئے تھے تو ان پر نیند غالب آ گئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے نہ بلال اور نہی ہی ان کے صحابہ میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑنے لگی، سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے اور گھبرا گئے۔ فرمانے لگے: ’’اے بلال!‘‘ تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میری جان کو بھی اسی نے قبضے میں لیا تھا جس نے ۔ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان اے اللہ کے رسول! ---آپ کی جان کو قبضے میں لے لیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’سواریاں آگے بڑھاؤ۔‘‘ وہ اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا، انھوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپﷺ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی ، جب نماز ختم کی تو فرمایا: ’’جو شخص نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے اسے پڑھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میری یاد کے وقت نماز قائم کرو۔‘‘ یونس نے کہا: ابن شہاب سے ’’لِلذِّکرٰی‘‘ (یاد کرنے کےلیے) پڑھتے تھے۔
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
یونس نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب جنگ خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپﷺ کو نیند نے آ لیا، آپﷺ نے (سواری سے) اتر کر پڑاؤ کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’ہمارے لیے رات کا پہرہ دو (نظر رکھو کہ کب صبح ہوتی ہے ؟)‘‘ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقدور بھر نماز پڑھی، رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ سو گئے۔ جب فجر قریب ہوئی تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (مطلع) فجر کی طرف رخ کرتے ہوئے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائی، جب وہ ٹیک لگائے ہوئے تھے تو ان پر نیند غالب آ گئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے نہ بلال اور نہی ہی ان کے صحابہ میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑنے لگی، سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے اور گھبرا گئے۔ فرمانے لگے: ’’اے بلال!‘‘ تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میری جان کو بھی اسی نے قبضے میں لیا تھا جس نے ۔ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان اے اللہ کے رسول! ---آپ کی جان کو قبضے میں لے لیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’سواریاں آگے بڑھاؤ۔‘‘ وہ اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا، انھوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپﷺ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی ، جب نماز ختم کی تو فرمایا: ’’جو شخص نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے اسے پڑھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میری یاد کے وقت نماز قائم کرو۔‘‘ یونس نے کہا: ابن شہاب سے ’’لِلذِّکرٰی‘‘ (یاد کرنے کےلیے) پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹے۔ ایک رات چلتے رہے حتیٰ کہ آپﷺ پر نیند غالب آ گئی تو آپﷺ نے پڑاؤ کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: تم آج رات ہماری حفاظت کرو۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب تک اللہ کو منظور رہا نفل پڑھتے رہے۔ رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے ساتھی سو گئے۔ جب صبح کا وقت آ گیا تو بلال ؓ فجر پھوٹنے کی (جگہ) کی طرف رخ کر کے اپنی سواری کو ٹیک لگا کر بیٹھ گئے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اس کی آنکھیں غالب آ گئیں کیونکہ وہ سواری کو ٹیک لگائے ہوئے تھے تو رسول اللہ ﷺ، بلال اور آپﷺ کے ساتھیوں میں سے کوئی بھی بیدار نہ ہوا حتیٰ کہ ان پر دھوپ پڑنے لگی۔ سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے گھبرا کر فرمایا: ’’اے بلال!‘‘ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میرے ماں باپ آپ پر قربان۔ میری روح کو اس ذات نے پکڑ لیا، جس نے آپ کی روح کو قبضے میں کرلیا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کوچ کرو‘‘ تو صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اپنی سواریوں کو تھوڑا سا چلایا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا۔ انہوں نے نماز کا اہتمام کیا (اذان اور اقامت کہی) آپﷺ نے انہیں نماز پڑھائی ۔ نماز پڑھنے کے بعد فرمایا: جو نماز بھول جائے، وہ یاد آتے ہی پڑھ لے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’میری یاد کے لیے نماز پڑھئے‘‘ (طٰہٰ : ۱۴) ابن شہاب، ذِکرِي (میری یاد کے لیے) کی بجائے لِلذِّکرٰی (یاد آنے پر) پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےبڑے پُراعتماد ہو کر یہ دعوی کیا تھا کہ آپ سو جائیں۔ میں آپ کو بیدار کروں گا۔ معلوم ہوتا ہے إن شاء اللہ نہیں کہا۔ اس لیےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپﷺ کے ساتھیوں کی طرح، ان پر بھی نیند نے غلبہ پا لیا اور جب دھوپ سے آپﷺ سب سے پہلے بیدار ہوئے تو آپﷺ کو نماز کے قضاء ہونے پر افسوس ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تم نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے معذرت کی کہ میں نے عمداً ایسے نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ کو ایسے ہی منظور تھا تو آپﷺ نے اس غفلت کا باعث بننے والی زمین کو چھوڑنے کا حکم دی اور آگے چل کر سب سے پہلے نماز کا اہتمام فرمایا۔ اسی لیے قضا شدہ نماز کو جتنا جلدی ممکن ہو پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔حتیٰ الوسع ایسی جگہوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو انسان کو دینی امور سے غافل کر دیتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported that when the Messenger of Allah (ﷺ) returned from the expedition to Khaibar, he traveled one night, and stopped for rest when he became sleepy. He told Bilal (RA) to remain on guard during the night and he ( Bilal (RA) ) prayed as much as he could, while the Messenger of Allah (ﷺ) and his Companions slept. When the time for dawn approached Bilal (RA) leaned against his camel facing the direction from which the dawn would appear but he was overcome by sleep while he was leaning against his camel, and neither the Messenger of Allah (ﷺ) nor Bilal (RA) , nor anyone else among his Companions got up, till the sun shone on them. Allah's Messenger (ﷺ) was the first of them to awake and, being startled, he called to Bilal (RA) who said: Messenger of Allah (ﷺ) I may my father and mother be offered as ransom for thee, the same thing overpowered me which overpowered you. He (the Holy Prophet, then) said: Lead the beasts on: so they led their camels to some distance. The Messenger of Allah (ﷺ) then performed ablution and gave orders to Bilal (RA) who pronounced when he hears the Iqamah and then led them in the morning prayer. When he finished the prayer he said: When anyone forgets the prayer, he should observe it when he remembers it, for Allah has said: "And observe the prayer for remembrance of Me" (Qur'an. xx. 14). Yunus said: Ibn Shilab used to recite it like this :"(And observe the prayer) for remembrance."