باب: رات کی نماز ‘رسول اللہ ﷺکی رات کی (نماز کی)رکعتوں کی تعداد اور اس بات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے اور ایک رکعت صحیح نماز ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Night prayers and the number of rak`ah offered by the Prophet (saws) at night, and that Witr is one rak`ah, and a one-rak`ah prayer is correct)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
738.
سعید بن ابی سعید مقبری نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کیا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کیسے ہوتی تھی؟ انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ رمضان اور اس کے علاوہ (دوسرے مہینوں) میں (فجر سے پہلے) گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے، چار رکعتیں پڑھتے، ان کی خوبصورتی اور ان کی طوالت کے بارے میں مت پوچھو، پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو، پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپﷺ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔‘‘ (وہ بدستور اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہتا ہے)-
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
سعید بن ابی سعید مقبری نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کیا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کیسے ہوتی تھی؟ انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ رمضان اور اس کے علاوہ (دوسرے مہینوں) میں (فجر سے پہلے) گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے، چار رکعتیں پڑھتے، ان کی خوبصورتی اور ان کی طوالت کے بارے میں مت پوچھو، پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو، پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپﷺ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔‘‘ (وہ بدستور اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہتا ہے)-
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں نماز کیسے پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، رمضان اور اس کے علاوہ مہینوں میں آپﷺ گیارہ رکعات سے زائد نہیں پڑھتے، چار رکعات پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں مت پوچھیٔے پھر چار رکعات پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھیے، پھر تین رکعات پڑھتے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپﷺ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل بیدار رہتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
آپﷺ رات کی نماز میں قیام بہت ہی لمبا فرماتے تھے اس لیے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ان کے حسن و طول کے بارے میں سوال کی ضرورت نہیں ہے۔ اس بنا پر آپﷺ چار رکعات پڑھنے کے بعد کچھ وقفہ فرماتے پھر چار رکعات کے بعد وقفہ فرماتے اور پھر آخر میں تین رکعات پڑھتے، لیکن ان کے پڑھنے کی کیفیت وہی تھی جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پہلی روایت میں گزر چکی ہے کہ آپﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے۔ اور آخرمیں ایک وتر پڑھتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salama bin Abdul Rahman asked 'A'isha about the (night) prayer of the Messenger of Allah (ﷺ) during the month of Ramadan. She said: The Messenger of Allah (ﷺ) did not observe either in Ramadan or in other months more than eleven rak'ahs (of the night prayer). He (in the first instance) observed four rak'ahs. Ask not about their excellence and their length (i. e. these were matchless in perfection and length). He again observed four rak'ahs, and ask not about their excellence and their length. He would then observe three rak'ahs (of the Witr prayer). 'A'isha again said: I said: Messenger of Allah, do you sleep before observing the Witr prayer? He said: O 'A'isha, my eyes sleep but my heart does not sleep.