قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا (بَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَعَدَدِ رَكَعَاتِ النَّبِيِّ ﷺ فِي اللَّيْلِ، وَأَنَّ الْوِتْرَ رَكْعَةٌ، وَأَنَّ الرَّكْعَةَ صَلَاةٌ صَحِيحَةٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

739 .   و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَأَلْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِ آخِرَهُ ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الْأَوَّلِ قَالَتْ وَثَبَ وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ قَامَ فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ

صحیح مسلم:

کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: رات کی نماز ‘رسول اللہ ﷺکی رات کی (نماز کی)رکعتوں کی تعداد اور اس بات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے اور ایک رکعت صحیح نماز ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

739.   ابو خثیمہ (زہیر بن معاویہ) نے ابو اسحاق سے خبر دی، کہا: میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی۔ انھوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: رسول اللہ ﷺ رات کے پہلے حصے میں سو جاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے (اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سو جاتے، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپﷺ اچھل کر کھڑے ہو جاتے (راوی نے کہا:) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ کہا، قَامَ (کھڑے ہوتے) نہیں کہا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم! انھوں نے اِغْتَسَلَ (نہاتے) نہیں کہا: ’’اپنے اوپر پانی بہاتے‘‘ میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی۔ (یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے) اور اگر آپﷺ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے، اسی طرح وضو فرماتے، پھر دو رکعتیں (سنت فجر) ادا فرماتے۔