باب: رات کی نماز ‘رسول اللہ ﷺکی رات کی (نماز کی)رکعتوں کی تعداد اور اس بات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے اور ایک رکعت صحیح نماز ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Night prayers and the number of rak`ah offered by the Prophet (saws) at night, and that Witr is one rak`ah, and a one-rak`ah prayer is correct)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
739.
ابو خثیمہ (زہیر بن معاویہ) نے ابو اسحاق سے خبر دی، کہا: میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی۔ انھوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: رسول اللہ ﷺ رات کے پہلے حصے میں سو جاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے (اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سو جاتے، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپﷺ اچھل کر کھڑے ہو جاتے (راوی نے کہا:) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ کہا، قَامَ (کھڑے ہوتے) نہیں کہا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم! انھوں نے اِغْتَسَلَ (نہاتے) نہیں کہا: ’’اپنے اوپر پانی بہاتے‘‘ میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی۔ (یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے) اور اگر آپﷺ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے، اسی طرح وضو فرماتے، پھر دو رکعتیں (سنت فجر) ادا فرماتے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابو خثیمہ (زہیر بن معاویہ) نے ابو اسحاق سے خبر دی، کہا: میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی۔ انھوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: رسول اللہ ﷺ رات کے پہلے حصے میں سو جاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے (اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سو جاتے، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپﷺ اچھل کر کھڑے ہو جاتے (راوی نے کہا:) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ کہا، قَامَ (کھڑے ہوتے) نہیں کہا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم! انھوں نے اِغْتَسَلَ (نہاتے) نہیں کہا: ’’اپنے اوپر پانی بہاتے‘‘ میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی۔ (یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے) اور اگر آپﷺ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے، اسی طرح وضو فرماتے، پھر دو رکعتیں (سنت فجر) ادا فرماتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو اسحاق کہتے ہیں، میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، جو اسے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ رات کے پہلے حصہ میں سو جاتے اور آخری حصہ میں بیدار ہو جاتے، پھر اگر بیوی سے کوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے پھر سو جاتے، جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو (بستر سے) اچھل پڑتے، اللہ کی قسم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ (کودنا، اچھلنا) کہا، قَامَ (اٹھنا) نہیں کہا، پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غسل نہیں کہا، اَفَاضَ عَلَیْهِ الْماَءَ کہا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کبھی رات کو جلد اٹھ کر، رات کی نماز سے فارغ ہو کر بیوی سے تعلقات قائم کرنے کے بعد سو جاتے اور صبح کی اذان کے بعد جلدی بیدار ہو کر غسل فرما کر فجر کی سنتیں پڑھتے صبح کی سنتیں ہر صورت نماز فجر سے پہلے پڑھتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha thus reported about the (night prayer) of the Messenger of Allah (ﷺ) : He used to sleep in the early part of the night, and woke up in the latter part. If he then wished intercourse with his wife, he satisfied his desire, and then went to sleep; and when the first call to prayer was made he jumped up (by Allah, she, i. e. 'A'isha, did not say "he stood up" ), and poured water over him (by Allah she, i. e. 'A'isha, did not say that he took a bath but I know what she meant) and if he did not have an intercourse, he performed ablution, just as a man performs ablution for prayer and then observed two rak'ahs.