Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The times when it is forbidden to offer salat)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
831.
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں، رسول اللہ ﷺ ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں: جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا (سایہ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج (آگے کو) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ (پوری طرح) غروب ہو جائے۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ تین ا وقات ہیں، رسول اللہ ﷺ ہمیں روکتے تھے کہ ہم ان میں نماز پڑھیں یا ان میں اپنے مردوں کو قبروں میں اتاریں: جب سورج چمکتا ہوا طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا (سایہ) ٹھہر جاتا ہے حتیٰ کہ سورج (آگے کو) جھک جائے اور جب سورج غروب ہونے کے لئے جھکتا ہے یہاں تک کہ وہ (پوری طرح) غروب ہو جائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے سے روکتے تھے اور اس سے بھی کہ ہم ان اوقات میں اپنے مردوں کو قبر میں داخل کریں جب سورج روشن ہو کر طلوع ہو رہا ہو حتی تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب دوپہر کو ٹھہرنے والا ٹھہر جاتا ہے یعنی زوال کے وقت حتیٰ کہ سورج ڈھل جائے اور جب سورج غروب کے لئے جھکتا ہے حتی تک کہ وہ مکمل غروب ہو جائے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
طلوع شمس غروب اور زوال شمس ان تین اوقات میں جس طرح نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اس طرح میت کو دفن کرنا بھی درست نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Uqba bin 'Amir said: There were the times at which Allah's Messenger (ﷺ) forbade us to pray, or bury our dead: When the sun begins to rise till it is fully up, when the sun is at its height at midday till it passes over the meridian, and when the sun draws near to setting till it sets.