باب: ہوااور بادل دیکھ کر پناہ مانگنا اور بارش برسنے پرخوش ہونا
)
Muslim:
The Book of Prayer - Rain
(Chapter: Seeking Refuge With Allah When Seeing Wind And Dark Clouds, And Rejoicing At The Rain)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
899.
جعفر بن محمد نے عطاء بن ابی ر باح سے روایت کیا انھوں نے نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپﷺ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جا سکتا تھا، آپ ﷺ (اضطراب کے عالم میں) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسنا شروع ہو جاتی تو آپ اس سے خوش ہو جاتے اور وہ (پہلی کیفیت) آپﷺ سے دور ہو جاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: میں نے (ایک بار) آپﷺ سے (اس کا سبب) پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو‘‘ اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے ’’رحمت ہے۔‘‘
اللہ پر ایمان کی بناء پر انسان کو اس بات کا بھی یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ قادر مطلق ہے۔ہر تکلیف اور دکھ کو صرف اورصرف اللہ ہی اپنی رحمت سے دور کرسکتاہے۔ہم جن اسباب کے عادی ہیں وہ موجود ہوں یا نہ ہوں،وہ ہماری ہرضرورت پوری کرنے پر قادر ہےاس بات کا بھی یقین حاصل ہوجاتاہے۔کہ جو سچی عبدیت(بندگی) اختیار کرے اور دل سے مانگے اللہ اسے مایوس نہیں کرتا۔
خشک سالی ہر جاندار کی زندگی کو خطرے میں ڈالتی ہے ،ایسی کیفیت میں رسول اللہ ﷺنے اللہ سے بارش مانگنے کے لئے نماز پڑھنے اور دعا کرنے کا جو طریقہ سکھایا ہے۔اس کتاب میں اس کی تفصیل ہے۔یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ کا تسلسل ہے۔اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کی نماز اور دعاعبدیت،اظہار تذلل،خشوع وخضوع اور عجز وانکسارکا بہترین نمونہ تھی،یہ نماز باقی تمام نمازوں سےمختلف بھی تھی۔ متعلقہ احادیث سے نہ صرف صلاۃ الاستقاء کاطریقہ واضح ہوجاتا ہے بلکہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ ﷺ کی دعا کتنی جلدی اور کس رحمت وسخاوت سے قبول کی۔اس کا تذکرہ انتہائی ایمان افزاء ہے۔اللہ کی رحمت اس قدرجوش میں آئی اورخشک سالی سے اجڑتی ہوئی آبادیوں اورصحراؤں پر اس فراوانی اور تسلسل سے بارش برسی کہ خود رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا مانگنی پڑی کہ اب یہ بارش پہاڑوں اور وادیوں پر برسے،انسانی آبادیوں ،خصوصاً مدینہ سے براہ راست بارش کا سلسلہ ہٹادیا جائے۔
جعفر بن محمد نے عطاء بن ابی ر باح سے روایت کیا انھوں نے نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپﷺ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جا سکتا تھا، آپ ﷺ (اضطراب کے عالم میں) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسنا شروع ہو جاتی تو آپ اس سے خوش ہو جاتے اور وہ (پہلی کیفیت) آپﷺ سے دور ہو جاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: میں نے (ایک بار) آپﷺ سے (اس کا سبب) پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو‘‘ اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے ’’رحمت ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں :کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر (خوف کی کیفیت) نمایاں ہوتی (اضطراب کی بنا پر) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسنا شروع ہوجاتی تو آپﷺ اس سے خوش ہو جاتے اور خوف کی کیفیت آپﷺ سے دور ہوجاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے آپﷺ سے اس کا سبب پوچھا تو آپﷺ نے جواب دیا: ’’مجھے خطرہ پیدا ہو جاتا ہے کہ میری امت پر عذاب ہی مسلط نہ کر دیا گیا ہو‘‘ اور بارش کو دیکھ کر فرماتے ’’رحمت ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Ata' bin Abi Rabah reported that he heard 'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (ﷺ) , as saying: When there was on any day windstorm or dark cloud (its effects) could be read on the face of the Messenger of Allah (ﷺ) , and he moved forward and backward (in a state of anxiety) ; and when it rained, he was delighted and it (the state of restlessness) disappeared. 'A'isha said: I asked him the reason of this anxiety and he said: I was afraid that it might be a calamity that might fall upon my Ummah, and when he saw rainfall he said: It is the mercy (of Allah).