تشریح:
ان احادیث میں امام بخاری ؒ نے مسجد قباء میں نماز پڑھنے کی فضیلت کو بیان کیا ہے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے یثرب کی بیرونی بستی قباء پہنچے تھے جسے عالیہ بھی کہا جاتا تھا۔ قباء ایک کنویں کا نام ہے جس کی نسبت سے بستی کا نام بھی قباء مشہور ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے قبیلۂ عمرو بن عوف کے سردار کلثوم بن ہدم کے ہاں قیام فرمایا اور حضرت ابوبکر ؓ نے حبیب بن اساف کو شرف میزبانی بخشا۔ رات کو سعد بن خیثمہ کے ہاں مجلس لگتی۔ تین دن بعد حضرت علی ؓ یہیں آپ سے ملے۔ قباء میں آپ کا قیام 14 دن رہا۔ یہ بستی مدینہ منورہ سے تقریبا 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مدینہ کی طرف رسول اللہ ﷺ سے پہلے ہجرت کرنے والوں نے ایک مسجد بنائی جسے مسجد قباء کہا جاتا ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اس بستی میں قیام فرمایا تو اس مسجد میں نمازیں ادا کرتے رہے۔ اس میں توسیع کے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے اطلس سیرت نبوی (ص: 151، طبع دارالسلام) کا مطالعہ مفید رہے گا۔