قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ (بَابُ اسْتِعَانَةِ اليَدِ فِي الصَّلاَةِ، إِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الصَّلاَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ: «يَسْتَعِينُ الرَّجُلُ فِي صَلاَتِهِ مِنْ جَسَدِهِ بِمَا شَاءَ» وَوَضَعَ أَبُو إِسْحَاقَ: «قَلَنْسُوَتَهُ فِي الصَّلاَةِ وَرَفَعَهَا» وَوَضَعَ عَلِيٌّ ؓ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الأَيْسَرِ، إِلَّا أَنْ يَحُكَّ جِلْدًا أَوْ يُصْلِحَ ثَوْبًا

1198. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ عَلَى عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فَمَسَحَ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ خَوَاتِيمَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا بِيَدِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

   ‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عباس ؓنے فرمایا کہ نماز میں آدمی اپنے جسم کے جس حصے سے بھی چاہے، مدد لے سکتا ہے۔ ابواسحاق نے اپنی ٹوپی نماز پڑھتے ہوئے رکھی اور اٹھائی۔ اور علی رضی اللہ عنہ اپنی ہتھیلی بائیں پہنچے پر رکھتے البتہ اگر کھجلانا یا کپڑا درست کرنا ہوتا (تو کر لیتے تھے)۔

1198.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کے ہاں رات بسر کی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں سرہانے کے عرض پر لیٹ گیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ محترمہ اس کے طول میں آرام فرما ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے حتی کہ جب آدمی رات ہوئی یا اس سے تھوڑا سا پہلے یا بعد تو پھر آپ بیدار ہوئے اور بیٹھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرہ انور سے نیند کے اثرات دور کرنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد آپ اٹھ کر لٹکتے ہوئے مشکیزے کے پاس گئے اور اس سے اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں بھی اٹھا اور اسی طرح کیا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر میں گیا اور آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے اپنے ہاتھ سے مروڑنے لگے۔ اس کے بعد آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو، بعد ازاں دو، پھر دو، پھر دو رکعتیں ادا کیں، آخر میں پھر دو رکعتیں پڑھیں، اس کے بعد آپ نے وتر ادا کیے اور لیٹ گئے حتی کہ آپ کے پاس مؤذن آیا تو آپ اٹھے اور ہلکی سی دو رکعتیں ادا کیں، پھر باہر تشریف لے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔