قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «يُعَذَّبُ المَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال النبي ﷺ: كلكم راع ومسئول عن رعيته فإذا لم يكن من سنته فهو كما قالت عائشة ؓ : لا تزر وازرة وزر اخرى وهو كقوله : وإن تدع مثقلة ذنوبا إلى حملها لا يحمل منه شيء وما يرخص من البكاء في غير نوح , وقال النبي ﷺ: لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها وذلك لانه اول من سن القتل .

1288.  قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ المُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ»، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ»، وَقَالَتْ: حَسْبُكُمُ القُرْآنُ: {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} [الأنعام: 164] قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى» قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: «وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ التحریم میں فرمایا کہ اپنے نفس کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ یعنی ان کو برے کاموں سے منع کرو اور نبی کریم ﷺنے فرمایا تم میں ہر کوئی نگہبان ہے اور اپنے ماتحتوں سے پوچھا جائے گا اور اگر یہ رونا پیٹنا اس کے خاندان کی رسم نہ ہو اور پھر اچانک کوئی اس پر رونے لگے تو عائشہ ؓ کا دلیل لینا اس آیت سے صحیح ہے کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کو بلائے تو وہ اس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور بغیر نوحہ چلائے پیٹے رونا درست ہے۔ اور نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ دنیا میں جب کوئی ناحق خون ہوتا ہے تو آدم کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون کا کچھ وبال پڑتا ہے کیونکہ ناحق خون کی بنا سب سے پہلے اسی نے ڈالی۔

1288.

حضرت ابن عباس ؓ  نے فرمایا کہ جب سیدناعمر ؓ  شہید ہوگئے تو میں نے ام المومنین حضرت عائشہ ؓ  سے یہ ذکر کیا۔انھوں نے فرمایا:اللہ تعالیٰ حضرت عمر ؓ  پر رحم کرے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا:’’اللہ تعالیٰ کافر کو اسکے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے مزید عذاب کرتا ہے۔‘‘ اور فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیت کریمہ تمہارے لیے کافی ہے:’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ حضرت ابن عباس ؓ  نے اس وقت کہا:اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے۔ حضرت ابن ابی ملیکہ نے کہا:اللہ کی قسم! حضرت ابن عمر ؓ  نے اس وقت کچھ نہ کہا۔