تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس روایت کو انتہائی اختصار سے روایت کیا ہے۔ سنن نسائی میں تفصیل ہے کہ مسلمانوں کی آہ و بکا اور گریہ کی وجہ سے میں رسول اللہ ﷺ کا خطبہ نہ سمجھ سکی، چنانچہ جب وہ خاموش ہوئے تو میں نے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو خیروبرکت سے نوازے! رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبے کے آخر میں کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا: آپ نے فرمایا: ’’میری طرف وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں فتنہ دجال کی طرح آزمائش و امتحان سے دوچار ہو گے۔‘‘ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث:2064) (2) عذاب قبر کے متعلق ایک اور روایت بھی بہت واضح ہے جسے حضرت زید بن حارثہ ؓ کی بیوی ام مبشر ؓ نے بیان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے جبکہ میں بنو نجار کے باغ میں اپنے کام کاج میں مصروف تھی۔ اس باغ میں قبل از اسلام مرے ہوئے لوگوں کی قبریں تھیں۔ آپ نے عذاب کی وجہ سے ان کی چیخ پکار سنی تو یہ فرماتے ہوئے وہاں سے نکلے: ’’عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا انہیں قبروں میں عذاب ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، ایسا عذاب ہوتا ہے کہ ان کی چیخ پکار حیوانات ہی سنتے ہیں‘‘ (مسندأحمد:362/6)