تشریح:
(1) موت کا وقت مقرر ہے کسی کو اس میں اختیار نہیں، لیکن رسول اللہ ﷺ کی وفات کے دن مرنے کی خواہش کرنا جائز ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ زندگی میں شدید اتباع کے ساتھ ساتھ یہ چاہتے تھے کہ موت میں بھی رسول الله ﷺ کی اتباع کروں اگرچہ ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوئی، کیونکہ ان کی وفات منگل کی رات ہوئی، تاہم اتصال اور وقت کا قرب ان سے فوت نہیں ہوا۔ حدیث میں ہے کہ جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات مرنا ایک مسلمان آدمی کے لیے فتنہ قبر سے حفاظت کا باعث ہے۔ لیکن امام ترمذی نے خود وضاحت کر دی ہے کہ اس کی سند صحیح نہیں، کیونکہ اس میں ایک راوی ربیعہ بن سیف ہیں جو حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے بیان کرتے ہیں، حالانکہ اس ربیعہ کا ان سے سماع ثابت نہیں، البتہ شیخ البانی ؓ اور دیگر کئی محققین نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (جامع الترمذي، الجنائز، حدیث: 1074، و صحیح سنن الترمذي للألباني: 454/1، رقم: 1074) بہرحال حضرت ابوبکرؓ کا مقصد، حیات و ممات میں رسول اللہ ﷺ کی موافقت و اتباع کرنا تھا حتی کہ موت میں بھی آپ سے موافقت کا اظہار کیا جو ان کے اختیار میں نہ تھی۔ (2) حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے سات جمادی الاخری کو غسل کیا تو سردی لگنے سے بخار ہو گیا۔ پندرہ دن اس مرض میں مبتلا رہے۔ بالآخر 22 جمادی الاخری منگل کی رات 13 ہجری کو وفات پائی۔ إنا لله و إنا إليه راجعون۔