تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام عطیہ، یعنی نسیبہ ؓ کو صدقے کی بکری بھیجی تھی، اس نے اس گوشت سے کچھ حضرت عائشہ ؓ کو بطور ہدیہ بھیجا تھا، جب ام عطیہ نے اس صدقے کو قبول کر لیا تو وہ اس کی ملک ہو گیا، اب وہ صدقہ نہ رہا، اس لیے اب رسول اللہ ﷺ کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز تھا، اس لیے آپ نے فرمایا کہ وہ تو اپنے مقام پر پہنچ چکا ہے۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ قبول کرنے والا اگر مرضی سے صدقے کے مال میں سے غنی یا ہاشمی کو کچھ دے تو غنی اور ہاشمی کے لیے اس کا لینا جائز ہے کیونکہ اب وہ صدقے کے مفہوم سے نکل چکا ہے اور اسے خریدنا، فروخت کرنا، کسی کو ہبہ کرنا یا ہدیہ دینا جائز ہے۔ واللہ أعلم