قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ غَسْلِ الخَلُوقِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنَ الثِّيَابِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1536. قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَرِنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُوحَى إِلَيْهِ، قَالَ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ، وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، فَجَاءَهُ الوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى يَعْلَى، فَجَاءَ يَعْلَى وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الوَجْهِ، وَهُوَ يَغِطُّ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْنَ الَّذِي سَأَلَ عَنِ العُمْرَةِ؟ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ، فَقَالَ: اغْسِلِ الطِّيبَ الَّذِي بِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَانْزِعْ عَنْكَ الجُبَّةَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَرَادَ الإِنْقَاءَ حِينَ أَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ؟ قَالَ: نَعَمْ

مترجم:

1536.

حضرت یعلی بن امیہ  سے روایت ہے، انھوں نے حضرت عمر ؓ  سے عرض کیا کہ جس وقت نبی ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہو وہ آپ مجھے دکھائیں۔ راوی کا بیان ہے کہ ایک دن نبی ﷺ مقام جعرانہ میں تھے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا ایک گروہ بھی وہاں حاضر تھا، اتنے میں ایک شخص نے آپ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! آپ اس شخص کی بابت کیا حکم دیتے ہیں جس نے عمرہ کا احرام باندھا مگروہ خوشبو سے آلودہ تھا؟ اس پر نبی ﷺ نے کچھ دیر سکوت فرمایا: پھر آپ پر وحی آئی تو حضرت عمر ؓ  نے میری طرف اشارہ کیا۔ جب میں آیا تو اس وقت رسول اللہ ﷺ کے سرپر ایک کپڑے سے سایہ کیا گیا تھا۔ میں نے اپنا سر اس کپڑے کے اندر کیا تو دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ سرخ ہے اور آپ خراٹے لے رہے ہیں۔ رفتہ رفتہ جب آپ کی یہ حالت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’وہ شخص کہاں ہے جس نے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟‘‘ چنانچہ وہ شخص حاضر کیا گیا تو آپ نے اسے فرمایا: ’’جو خوشبو تجھے لگی ہوئی ہے اسے تین دفعہ دھو ڈالو اور اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں بھی اسی طرح کرو جیسے حج میں کرتے ہو۔‘‘ راوی کہتا ہے : میں نے حضرت عطاء سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب اسے تین مرتبہ دھونے کا حکم دیا تھا تو اس سے آپ کا صفائی کا ارادہ تھا؟ انھوں نے جواب دیا: ’’ہاں۔‘‘