تشریح:
(1) خلوق ایک خاص قسم کی خوشبو ہے جس میں زعفران شامل ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے کپڑوں سے دھونے کا حکم دیا کیونکہ مردوں کے لیے زعفران کا اہتمام صحیح نہیں جیسا کہ حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، نیز مذکورہ واقعہ آٹھ ہجری کا ہے۔ لیکن اس کے بعد حجۃ الوداع کے موقع پر احرام سے پہلے خوشبو استعمال کرنے کا ثبوت ملتا ہے، چنانچہ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو احرام سے پہلے خوشبو لگائی تھی جس کے اثرات احرام کے بعد بھی دیکھے جا سکتے تھے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1539) (2) حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ حجۃ الوداع دس ہجری کو ہوا تھا اور رسول اللہ ﷺ کا آخری فعل پہلے فعل کا ناسخ ہوتا ہے، اس لیے مذکورہ حدیث میں خوشبو کو دھونے کی وجہ اس میں زعفران کی ملاوٹ تھی یا وقتی طور پر اس کے دھونے کا حکم دیا جسے بعد میں اپنے عمل کے ذریعے سے ختم کر دیا۔ (فتح الباري:498/3) (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی احرام کے طور پر سلے ہوئے کپڑے استعمال کر لیتا ہے تو انہیں سر کی طرف سے اتارا جا سکتا ہے جیسا کہ ابوداود کی روایت میں صراحت ہے کہ اس نے فورا اپنے جبے کو سر کی طرف سے اتار دیا۔ (سنن أبي داود، المناسك، حدیث:1820) کپڑوں کو پھاڑ کر اتارنے کی ضرورت نہیں جیسا کہ بعض حضرات کا موقف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سر کی طرف سے اتارنے کی صورت میں سر ڈھک جائے گا جو احرام کے منافی ہے، لیکن شریعت میں اس قدر سختی نہیں ہے۔ (فتح الباري:498/4) واللہ أعلم