تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کی بیان کردہ ان دونوں روایات میں بظاہر تعارض ہے کیونکہ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ علامات قیامت کے ظہور کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ ہوتا رہے گا کیونکہ یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا علامات قیامت میں سے ہے جبکہ دوسری روایت کا تقاضا ہے کہ علاماتِ قیامت کے بعد حج موقوف ہو جائے گا۔ امام بخاری ؒ نے پہلی روایت کو ترجیح دی ہے اور دوسری کو مرجوح قرار دیا ہے کیونکہ پہلی حدیث کے راوی دوسری حدیث کے راویوں سے زیادہ ہیں۔ (2) ان میں تعارض کو بایں طور پر بھی دور کیا جا سکتا ہے کہ یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد حج اور عمرہ ہوتا رہے گا، اس کے بعد قرب قیامت کے وقت لوگوں میں کفر پھیل جائے گا، اس لیے حج و عمرہ بھی موقوف ہو جائے گا۔ حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ مسلمان اپنے دین پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک وہ بیت اللہ کا حج کرتے رہیں گے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہیں گے۔ (فتح الباري:574/3) (3) ابان اور عمران کی متابعت کو امام احمد نے اپنی مسند میں بیان کیا ہے۔ (مسندأحمد:27/3)