قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابٌ: تَقْضِي الحَائِضُ المَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة

1651. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ هَدْيٌ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ وَحَاضَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجٍّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اگر کسی نے صفا اور مروہ کی سعی بغیر وضو کر لی تو کیا حکم ہے؟

1651.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے حج کا احرام باندھا لیکن نبی کریم ﷺ اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے علاوہ کسی کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا۔ حضرت على رضی اللہ تعالیٰ عنہ  یمن سے تشریف لائے تو ان کے پاس قربانی موجود تھی۔ انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کے احرام جیسی نیت کی، چنانچہ جب نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو حکم دیا کہ وہ احرام حج کو عمرے سے بدل لیں۔ پھر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد سروں کے بال چھوٹے کرا لیں اور احرام کھول دیں مگر جس کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ احرام نہ کھولے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم  نے آپس میں گفتگو کی کہ ہم منیٰ کی طرف اس حالت میں جائیں گے کہ ہمارے اعضائے تناسل منی ٹپکار ہے ہوں گے؟ جب نبی کریم ﷺ کو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم  کی یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس بات کا مجھے اب علم ہوا ہے اگر پہلے معلوم ہو جاتی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کو دوران حج میں حیض آ گیا۔ اس لیے انھوں نے بیت اللہ کے طواف کے علاوہ دیگر تمام ارکان حج ادا کیے، پھر جب وہ پاک ہوگئیں تو انھوں نے طواف کیا۔ اس دوران میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ سب لوگ حج وعمرہ دونوں مکمل کر کے واپس جا رہے ہیں جبکہ میں صرف حج مکمل کر کے واپس جاؤں گی۔ چنانچہ آپﷺ نے عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو حکم دیا کہ ان کے ساتھ تنعیم جائیں (اور وہاں سے عمرے کا احرام باندھیں) اس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  نے حج کےبعد عمرہ ادا کیا۔