تشریح:
(1) اس حدیث کے آخر میں ہے: ’’پھر ایسا ہوا کہ حضرت عائشہ ؓ کو حیض آ گیا۔ انہوں نے بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تمام مناسک حج پورے کیے اور مخصوص ایام سے فراغت کے بعد (غسل کر کے) بیت اللہ کا طواف کیا۔‘‘ (2) حدیث کی عنوان سے مناسبت یوں واضح ہوتی ہے کہ جنبی اور بے وضو انسان بھی حائضہ کے حکم میں ہے، یعنی یہ حضرات بھی طہارت اور وضو کے بغیر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے، البتہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ شعبہ نے حضرت حکم، حماد، منصور اور سلیمان سے ایسے آدمی کے متعلق سوال کیا جو وضو کے بغیر بیت اللہ کا طواف کرتا ہے تو انہوں نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ لیکن احادیث کی روشنی میں ان حضرات کا یہ موقف محل نظر ہے۔ (فتح الباري:638/3)