قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابٌ: مَنْ يُصَلِّي الفَجْرَ بِجَمْعٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1683. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مَكَّةَ ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا فَصَلَّى الصَّلَاتَيْنِ كُلَّ صَلَاةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ وَالْعَشَاءُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ وَقَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعْ الْفَجْرُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ فَلَا يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّى يُعْتِمُوا وَصَلَاةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّى أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ كَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ

مترجم:

1683.

حضرت عبدالرحمان بن یزید سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ہمراہ مکہ مکرمہ آیا۔ پھر ہم مزدلفہ آئے تو انھوں نے دو نمازیں ادا کیں۔ ہر نماز کے لیے الگ الگ اذان اور اقامت کہی اور دونوں کے درمیان کھانا کھایا۔ پھر جب صبح نمودار ہوئی تو نماز فجر اداکی۔ اس وقت اتنا اندھیرا تھا کہ کوئی کہتا فجر ہوگئی اور کوئی کہتا ابھی فجر نہیں ہوئی۔ فراغت کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ ’’یہ دونوں نمازیں مغرب اور عشاء اس مقام (مزدلفہ) میں اپنے وقت سے ہٹا دی گئی ہیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ مزدلفہ میں اس وقت داخل ہوں جب اندھیرا ہوجائے۔ اور نماز فجر اس وقت پڑھیں۔‘‘ پھر عبداللہ بن مسعود ؓ ٹھہرے رہے حتیٰ کہ روشنی ہوگئی۔ پھرکہنے لگے: اگر امیر المومنین (حضرت عثمان ؓ ) اس وقت منیٰ کی طرف روانہ ہوتے تو سنت کے مطابق عمل کرتے۔ راوی کہتا ہے کہ مجھےیہ علم نہیں ہوسکا کہ حضرت ابن مسعود  ؓ  کا یہ فرمان پہلے ہوا یا حضرت عثمان ؓ  کا کوچ پہلے ہوا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود  ؓ  مسلسل تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ قربانی کے دن جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں۔