قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ المَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الإِنْسَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ عَطَاءٌ: «لاَ يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الخُيُوطُ وَالحِبَالُ. وَسُؤْرِ الكِلاَبِ وَمَمَرِّهَا فِي المَسْجِدِ» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: «إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ» وَقَالَ سُفْيَانُ: هَذَا الفِقْهُ بِعَيْنِهِ، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا} [النساء: 43] وَهَذَا مَاءٌ، وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ، يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ

171. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

عطاء بن ابی رباح آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں دیکھتے تھے اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد سے گزرنے کا بیان۔ زہری کہتے ہیں کہ جب کتا کسی ( پانی کے بھرے ) برتن میں منہ ڈال دے اور اس کے علاوہ وضو کے لیے اور پانی موجود نہ ہو تو اس سے وضو کیا جا سکتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے۔ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو اور کتے کا جھوٹا پانی ( تو ) ہے۔ ( مگر ) طبیعت اس سے نفرت کرتی ہے۔ ( بہرحال ) اس سے وضو کر لے۔ اور ( احتیاطاً ) تیمم بھی کر لے۔

171.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، جب نبی اکرم ﷺ نے اپنا سر منڈوایا تو سب سے پہلے حضرت ابوطلحہ ؓ نے آپ کے موئے مبارک لیے تھے۔