تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو اختیار ہے، خواہ حلق کرے یا قصر لیکن اس میں تفصیل ہے: اگر حج سے اتنا عرصہ پہلے عمرہ کیا کہ حج کے وقت دسویں تاریخ کو بال دوبارہ اُگ آئیں تو اس کے لیے حلق بہتر ہے۔ اگر بال اُگنے کا امکان نہ ہو تو بال چھوٹے کرا دے تاکہ حج کا موقع پر دسویں تاریخ کو حلق ہو سکے۔ (فتح الباري:715/3) واللہ أعلم۔ (2) اس بات پر اتفاق ہے کہ حج اور عمرے میں بال چھوٹے کرانا بھی جائز ہے اور ایسا کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ ابن منذر نے حسن بصری ؒ سے نقل کیا ہے کہ جس نے پہلی دفعہ حج کیا ہو اس کے لیے حلق ضروری ہے، بال چھوٹے کرانے سے کام نہیں چلے گا لیکن ابن منذر کی مذکورہ بات محل نظر ہے کیونکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حسن بصری ؒ نے فرمایا: جس نے پہلے حج نہ کیا ہو اسے اختیار ہے چاہے بال منڈوائے یا قصر کرے۔ (عمدةالقاري:345/7)