تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج کی طرح عمرہ کرتے ہوئے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ضروری ہے، صرف وقوف عرفہ اور رمی جمار عمرہ میں نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے صفا اور مروہ کو اپنی نشانیاں قرار دیا ہے۔ ان کے درمیان سعی کرنے سے ہزار ہا سال پہلے پیش آنے والے اس واقعے کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جب حضرت ہاجرہ ؑ نے اپنے نور نظر سیدنا اسماعیل ؑ کے لیے پانی کی تلاش میں والہانہ طور پر چکر لگائے تھے، پھر اس کے نتیجے میں چشمۂ زم زم ظاہر ہوا تھا۔ (2) حدیث کے آخر میں امام بخاری ؒ کی پیش کردہ سفیان کی روایت کو طبری نے متصل سند سے بیان کیا ہے لیکن یہ مرفوع نہیں بلکہ اس میں صرف موقوف حصہ بیان ہوا ہے اور ابو معاویہ کی روایت کو امام مسلم نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: "اللہ تعالیٰ اس شخص کا حج یا عمرہ پورا نہیں کرے گا جو صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کرتا۔" (صحیح مسلم، الحج، حدیث:3079(1277))