تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عاجز شخص حج کے لیے اپنا نائب مقرر کر سکتا ہے اور جو شخص خود حج کرنے پر قادر ہو اس کی طرف سے حج کے لیے نیابت صحیح نہیں۔ اگر اس کا عجز اس قسم کا ہے کہ وہ دور نہیں ہو سکتا تو ایسے حالات میں اسے چاہیے کہ فریضۂ حج ادا کرنے کے لیے کسی کو اپنا نائب مقرر کر دے۔ (2) امام بخاری نے حضرت فضل بن عباس ؓ سے مروی حدیث کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے انہیں بیان کیا ہے: ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا کہ میرے بوڑھے باپ پر اس حالت میں حج فرض ہوا ہے کہ اونٹ پر نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم اس کی طرف سے حج کرو۔‘‘ (فتح الباري:87/4)