قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ (بَابُ إِذَا أَحْرَمَ جَاهِلًا وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا تَطَيَّبَ أَوْ لَبِسَ جَاهِلًا أَوْ نَاسِيًا فَلاَ كَفَّارَةَ عَلَيْهِ

1866 .   وَعَضَّ رَجُلٌ يَدَ رَجُلٍ يَعْنِي فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ فَأَبْطَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحیح بخاری:

کتاب: شکار کے بدلے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : اگر ناواقفیت کی وجہ سے کوئی کرتہ پہنے ہوئے احرام باندھے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور عطاءبن ابی رباح نے کہا ناواقفیت میں یا بھول کر اگر کوئی محرم شخص خوشبو لگائے، سلا ہو ا کپڑا پہن لے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔امام شافعی کا یہی قول ہے اورامام مالک نے کہا اگر اسی وقت اتار ڈالے یا خوشبو دھو ڈالے تو کفارہ نہ ہوگا، ورنہ کفارہ لازم ہوگا۔ دلائل کی رو سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک کو ترجیح معلوم ہوتی ہے جیسا کہ امام شافعی کا یہی مسلک ہے۔

1866.   حضرت یعلی بن اُمیہ  ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک مرد نے کسی دوسرے شخص کا ہاتھ چبا ڈالا تو اس نے اپنا ہاتھ کھینچاجس سے اس کا دانت نکل گیا، اس پر نبی ﷺ نے اس کے بدلے کو باطل فرمادیا۔