تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے یہ حدیث کتاب الحیض میں مفصل طور پر بیان کی ہے۔ (صحیح البخاري، الحیض، حدیث:304) حضرت عائشہ ؓ کی ایک ہونہار شاگرد حضرت معاذہ نے ایک سوال اٹھایا تھا کہ حائضہ عورت نماز کی قضا کیوں نہیں دیتی؟ تو سیدہ عائشہ ؓ نے اس سے فرمایا: تو حروریہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس طرح کے سوالات خوارج کی طرف سے اٹھائے جاتے ہیں جو سنن کا معارضہ عقل و رائے سے کرتے ہیں۔ گویا انہوں نے اسے تلقین فرمائی کہ اس قسم کے سوالات میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ قرآن و حدیث کے سامنے سر تسلیم ختم کر دینے ہی میں عافیت ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: حضرت معاذہ نے حضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا کہ عورت کو بحالت طہر نمازوں کو ادا کرنا چاہیے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا: کیا تو حروریہ ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ہمیں حیض آتا تھا۔ آپ ہمیں ان ایام میں فوت شدہ نمازوں کو قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔ (صحیح البخاري، الحیض، حدیث:321) (2) بہرحال حائضہ عورت کو رمضان کے روزے جو فوت ہو چکے ہوں، طہارت کے وقت انہیں رکھنا ہو گا لیکن نماز وغیرہ کی قضا اس کے ذمے نہیں ہے۔ (فتح الباري:244/4)