تشریح:
(1) اس حدیث میں بیان کردہ چار باتیں انتہائی کارآمد اور بنیادی قسم کی ہیں: ٭ عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ عورت کی عزت و ناموس کی حرمت کا تقاضا ہے کہ وہ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ ٭ عیدین کے دن کھانے پینے کے دن ہیں۔ ان میں روزہ رکھنا بالکل غیر مناسب اور اللہ تعالیٰ کی دعوت کو ٹھکرا دینے کے مترادف ہے۔ ٭ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نفل پڑھنا ناجائز ہیں، البتہ سببی نوافل یا فرض نماز کی قضا ان اوقات میں دی جا سکتی ہے۔ ٭ تین مساجد کے علاوہ دیگر مقامات کی طرف تقرب کی نیت سے رخت سفر باندھنا بھی شرعاً جائز نہیں، اسی طرح قبور صالحین کی طرف رخت سفر باندھنا اور وہاں تقرب الٰہی کے لیے عبادت کرنا بالکل بے بنیاد اور بلا دلیل ہے۔ (2) امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ عید الاضحیٰ کا روزہ درست نہیں۔ اگر کوئی اس دن روزے کی نذر مانتا ہے تو اسے پورا کرنا جائز نہیں۔