تشریح:
(1) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وہاں چار خیمے دیکھے: ایک آپ کے لیے تھا اور تین ازواج مطہرات حضرت عائشہ، حضرت حفصہ اور حضرت زینب ؓ کے تھے۔ چونکہ خیموں کا اہتمام حضرت عائشہ ؓ کے ذمے تھا، اس لیے حضرت حفصہ ؓ نے ان سے باضابطہ اجازت طلب کی لیکن حضرت زینب ؓ نے اجازت لینے کی ضرورت محسوس نہ کی اور انہوں نے از خود خیمہ نصب کر لیا، غالباً رسول اللہ ﷺ کے انکار کی وجہ بھی یہی تھی۔ آپ نے تمام خیمے اکھاڑ دینے کا حکم دیا۔ بہرحال اس حدیث سے اعتکاف کے لیے مسجد میں خیمے لگانے کا جواز معلوم ہوا۔ امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے۔ (فتح الباري:350/4) (2) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتکاف کی صرف نیت کرنے سے اعتکاف واجب نہیں ہو جاتا، البتہ رسول اللہ ﷺ نے ماہ شوال میں اس کی قضا بطور استحباب کی ہے کیونکہ آپ جس عمل کو شروع کرتے اس پر دوام کرتے تھے، لیکن ازواج مطہرات کے متعلق کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ انہوں نے بھی ماہ شوال میں اعتکاف کیا ہو۔ (فتح الباري:352/4)