تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اعتکاف گاہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی اپنا ارادہ ملتوی کر دیا تھا۔ اس کے ہرگز یہ معنی نہیں ہیں کہ آپ اعتکاف گاہ میں داخل ہوئے، پھر آپ نے اعتکاف کا ارادہ ترک فرمایا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کی نیت کر لینے سے وہ چیز واجب نہیں ہو جاتی۔ چونکہ آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ جو کام شروع کرتے اس پر دوام فرماتے، اس لیے آپ نے ماہ شوال میں دس دن اعتکاف کر کے اس کی تلافی فرمائی، بصورت دیگر صرف نیت کر لینے سے وہ اعتکاف آپ پر واجب نہیں ہوا تھا جس کی بعد میں قضا دینی ضروری ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کو اپنے خیمے اکھاڑ دینے کا حکم دیا، اس کی تفصیل ہم پہلے بیان کر چکے ہیں۔