تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں بعض صحابۂ کرام ؓ پیشۂ تجارت سے منسلک تھے،اس سے خریدوفروخت اور تجارت وغیرہ کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے،نیز شریف آدمی کو تجارت کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔اس سے اخلاق کی پاکیزگی ہوتی ہے بشرطیکہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے اسے اختیار کیا جائے۔اللہ تعالیٰ نے اس پیشے میں بہت خیرو برکت رکھی ہے جیسا کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے۔(2)اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہبہ وغیرہ سے مال حاصل کرنا صحابۂ کرام ؓ کا مطمح نظر نہ تھا بلکہ انھوں نے اسے نطر انداز کر کے تجارت کو ذریعۂ معاش بنایا۔امام بخاری ؒ نے اس بات کو ثابت کیا ہے۔