تشریح:
(1) مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث پہلے گزرچکی ہے۔(باب :6 حدیث:2058) اسی طرح آیت کریمہ اور حضرت قتادہ کا قول بھی پہلے بیان ہوچکا ہے۔(2)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے سہو قلم قرار دیا ہے۔ قرائن اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ عنوان اور حدیث مکرر ہے۔ (فتح الباری:4/380) والله اعلم.