تشریح:
1 ۔ دودھ تازہ ہو یا گرم اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔ اس کے استعمال کے بعد زبان بھی چکناہٹ آلود ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے قراءت قرآن میں تکلف ہو نے لگتا ہے، اس لیے دودھ کے استعمال کے بعد کلی کرنی چاہیے۔ بعض روایات میں دودھ پینے کے بعد وضو کرنے کا حکم ہے۔ (سنن أبي داود، الطهارة، حدیث:498) یہ امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ استحباب کے طور پر ہے، کیونکہ اس روایت کو بیان کرنے والے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اگر میں دودھ پینے کے بعد کلی نہ کروں تو بھی کچھ پروا نہیں۔ اس کےعلاوہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دودھ نوش فرمایا، اس کے بعد نہ تو کلی کی اور نہ وضو ہی فرمایا، بلکہ اس کے بعد آپ نے نماز ادا فرمائی۔ (سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 197) بعض حضرات نے حدیث انس کو حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کے لیے ناسخ ٹھہرایا ہے، حالانکہ یہ موقف صحیح نہیں، کیونکہ کلی کے واجب ہونے کا کوئی بھی قائل نہیں کہ اس میں ناسخ و منسوخ کا مسئلہ ہو۔ (فتح الباري:409/1) مقصد یہ ہے کہ اگر دودھ پینے کے فوراً بعد نماز کی ضرورت ہو تو کلی کر لینی چاہیے، اگر کچھ دیر کے بعد لعاب دہن کی وجہ سے یا ازخود منہ صاف ہو جائے تو پھر کلی کی بھی ضرورت نہیں، کیونکہ کلی سے مقصود چکناہٹ کو دور کرنا ہے، اگر وہ خود بخود لعاب دہن سے دور ہو جائے تو کلی کی ضرورت نہیں۔
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے آخر میں متابعت کا ذکر فرمایا ہے۔ یونس بن یزید کی متابعت صحیح مسلم (حدیث 358) میں موصولاًبیان ہوئی ہے، جبکہ صالح بن کیسان کی روایت کو ابو العباس السراج نے اپنی مسند میں باسند بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی عقیل کی متابعت کی ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خود کتاب الاطعمہ میں ذکر کیا ہے۔ (فتح الباري:409/1)