قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، لَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ قُلْتُ: هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعَ وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ وَقَالَ عُمَرُ: أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ

2121. حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَا رَجُلٌ بِالبَقِيعِ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ أَعْنِكَ قَالَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خریدوفروخت نے غافل رکھا۔ مقصد باب یہ کہ تجارت کے لئے بازاروں کا وجود مذموم نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بازار قائم کئے جائیں۔

2121.

حضرت انس بن مالک  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا : کہ ایک شخص نے بقیع میں ’’ابو لقاسم‘‘  کہہ کر پکارا تو نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: میرا مقصد آپ کو بلانا نہیں تھا۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ’’میرے نام پر نام تو رکھ لو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو۔‘‘