تشریح:
(1) جمار کھجور کے سفید رنگ کے کچے گودے کو کہتے ہیں جو تنے کی بالائی ٍجانب ہوتا ہے اور اسے کھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو وہ کہیں سے تحفے میں آیا تو آپ اسے کھانے لگے۔ (2) روایت میں کھانے کا ذکر ہے اس کی خریدو فروخت کا ذکر نہیں ہے، حالانکہ عنوان میں دونوں مذکور ہیں۔ ابن بطال نے کہا ہے: جمار کا کھانا اور فروخت کرنا دونوں مباح ہیں، اس امر میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ جسے کھایا جائے اس کی بیع بھی جائز ہے، یعنی امام بخاری ؒ نے عنوان کے دوسرے جز کو نص سے ثابت کیا ہے جبکہ پہلے جز کو قیاس سے ثابت کیا ہے۔ (3)ممکن ہے کہ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہو جس میں اس کی خریدوفروخت کا ذکر ہے لیکن وہ ان کی شرط کے مطابق نہیں تھی۔ (4) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس مجلس میں بڑے موجود ہوں چھوٹوں کو ان کے آداب کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ (فتح الباري:512/4)