قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الرَّقِيقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2229. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا فَنُحِبُّ الْأَثْمَانَ فَكَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ أَوَإِنَّكُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَلِكُمْ فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ خَارِجَةٌ

مترجم:

2229.

حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئےتھے تو عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمیں جو لونڈیاں ملتی ہیں (ہم ان سے جماع کرتے ہیں لیکن) ان کے عوض قیمت وصول کرنا بھی پسند کرتے ہیں، ایسے حالات میں عزل کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تم ایسا کرتے ہو؟تم ایسا نہ بھی کرو تو کوئی حرج نہیں، اس لیے کہ جس روح کا آنا اللہ نے لکھ دیاہے وہ تو آکے رہے گی (تم عزل کرو یا نہ کرو)۔‘‘