تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شریک کو وکیل بنانا جائز ہے جیسا کہ وکیل کو کسی کام میں شریک بنانا جائز ہے۔ (2) اگرچہ اس حدیث میں شریک بنانے کا ذکر نہیں ہے، تاہم دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلے حضرت علی ؓ کو اپنی قربانیوں میں شریک کرلیا، پھر انھیں تقسیم کرنے پر مامور فرمایا، یعنی قربانیوں کے گوشت، کھالوں اور جھولوں کو تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی دی تھی، ان میں سے تریسٹھ اونٹ خود ذبح کیے اور باقی اونٹوں کو ذبح کرنے کے متعلق حضرت علی ؓ کو حکم دیا۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2950(1218)، و فتح الباري:604/4)