تشریح:
(1) اسماعیلی کی روایت میں بغیر تردد اور شک کے نعیمان کے الفاظ ہیں۔ ان کا نام نعیمان بن عمرو بن رفاعہ انصاری ہے۔ یہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔ بڑے خوش مزاج قسم کے انسان تھے۔ انھوں نے شراب نوشی کی تو نشے کی حالت میں انھیں رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کر دیا گیا تو آپ نے گھر والوں ہی کو حد مارنے کا حکم دیا۔ گویا وہی آپ کی طرف سے وکیل تھے، چنانچہ ان میں سے کچھ نے جوتے مارے اور کچھ نے چھڑیوں سے پٹائی کردی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب کی حد تمام حدود سے ہلکی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ حد کےلیے شرابی کو ہوش میں آنے کا انتظار نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے نشے کی حالت ہی میں حد لگائی جاسکتی ہے جبکہ حاملہ عورت کو بچہ جننے تک مہلت دی جائے گی، وضع حمل کے بعد اس پر حد جاری ہوگی۔ (فتح الباري:620/4)