تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کتا رکھنے کے جواز سے کھیتی باڑی کے جواز کو ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کتا رکھنا منع ہے، لہٰذا جب کھیتی باڑی کی وجہ سے اس کا پالنا اور رکھنا جائز ہے تو کم ازکم کھیتی باڑی مباح تو ضرور ہوگی۔ (2) اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ کتا رکھنے والے کے اعمال کا ثواب کم ہوتا رہتا ہے، اس کمی کے کئی ایک اسباب ہیں، مثلاً:٭ کتا رکھنے سے رحمت کے فرشتے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ ٭ اس سے مسافروں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ ٭ کثرت نجاسات کھانے کی وجہ سے یہ بدبو کا باعث ہے۔ ٭ بعض کتوں کو شیطان کہا گیا ہے۔ ٭ اہل خانہ کی غفلت کی وجہ سے برتنوں کو سونگھتا پھرتا ہے اور انھیں پلید کردیتا ہے۔ لیکن وہ کتا مستثنیٰ ہے جس سے کوئی نفع ہو۔ مصلحت کو اس کے فساد پر ترجیح ہوگی۔ کھیتی، ریوڑ کی حفاظت اور شکار کے لیے کتے تو قدیم زمانے سے رکھے جاتے ہیں۔ دور حاضر میں تفتیشی کتے بھی رکھے جاتے ہیں، فوج میں سراغ رسانی کے لیے انھیں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے نزدیک شوقیہ اور فیشن کے طور پر جو کتے رکھے جاتے ہیں وہ مذکورہ وعید کی زد میں آتے ہیں۔ والله أعلم. قیراط سے کیا مراد ہے؟ اس کی صحیح مقدار تو اللہ ہی جانتا ہے، البتہ ایک تصور دلایا گیا ہے کہ ایسا کام کرنے سے ثواب میں اتنی کمی ہوجائے گی۔