تشریح:
(1) عربوں کے ہاں یہ بات متعارف تھی کہ جب اونٹوں کو پانی پلانے کے لیے تالابوں یا چشموں پر لے جاتے تو وہاں اونٹنیوں کو دوہتے اور دودھ فقراء و مساکین میں تقسیم کرتے۔ ضرورت مند لوگ چشموں پر جمع رہتے تاکہ دودھ پئیں۔ حدیث میں اسی حق کو نشاندہی کی گئی ہے۔ (2) اسی طرح اگر پھل توڑا جا رہا ہے یا فصل کاٹی جا رہی ہے تو اس وقت بھی غرباء کو کچھ نہ کچھ ضرور دیا جائے۔ یہ باقاعدہ زکاۃ ادا کرنے سے الگ معاملہ ہے۔ ہمارے دور میں دیہاتوں کے اندر یہ حق متعارف تھا کہ جب گندم کا ڈھیر اٹھایا جاتا تو ’’ریوڑی‘‘ کے نام سے آخر میں ہاتھ بھر بھر کر گندم تقسیم کی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ یہ ’’حق‘‘ واجب یہ فرض نہیں بلکہ ایک پسندیدہ عمل ہے۔